Thursday, March 14, 2019

نظم: شاعری ۔ (شعرشگفتہ)۔


شاعری
۔ (شعرشگفتہ)۔


معدہء ذوق بھی اپنا کمزور ہے
اور ثقالت بھری آپ کی شاعری

کھینچ کر کھانچ کر کچھ ادھر کچھ ادھر
لفظ رکھتے گئے، ہو گئی شاعری

حرف آویزیاں، حرف اندازیاں
حرف گیری میں پکڑی گئی شاعری

تم سے اے ناقدو! بے زبان ہی بھلے
ذوق اتنا تو ہے! پڑھ تو لی شاعری

پاؤں چھالے ہوئے، جاں کے لالے پڑے
ایسے میں کس طرح سوجھتی شاعری

شاعرہ ہو کوئی تو سبھی ٹھیک ہے
کیا بھلی شاعری، کیا بری شاعری

حسنِ ہم جنس کا کیسا جادو چلا
سوتیاپے میں جلنے لگی شاعری

والسلام، آ گئے اپنے پیرِ مغاں
دیکھئے جام میں ناچتی شاعری

دوستوں کی محبت کے اعجاز سے
آخرش بولنے لگ پڑی شاعری

وصل میں لفظ ہونٹوں تک آتے نہ تھے
ہجر نے ہم کو بخشی بڑی شاعری

۔۱۹۔نومبر ۲۰۱۷ء

No comments:

Post a Comment