غزل نما
کاٹ کی، تلوار کی باتیں کریں
دوست ایسے پیار کی باتیں کریں
دردِ گردہ کا مجرب ہے علاج
پہلوئے دِلدار کی باتیں کریں
ہم گریباں چاک، دامن تار تار
جبہ و دستار کی باتیں کریں
چرس کے نشے میں از خود رفتگاں
طالعِ بیدار کی باتیں کریں
ہزل کہتے ہیں، بتاتے ہیں غزل
یار کس معیار کی باتیں کریں
ہاتھ حسرت گنج پر کیا پھیرنا
آؤ، زلفِ یار کی باتیں کریں
۔۹۔مئی ۲۰۱۷ء۔
No comments:
Post a Comment