Friday, March 15, 2019

غزل: غم ہزاروں دِلِ حزیں تنہا

غزل

غم ہزاروں دِلِ حزیں تنہا
بوجھ کتنے ہیں اور زمیں تنہا

بس گئے یار شہر میں جا کر
رہ گئے دشت میں ہمیں تنہا

اپنے پیاروں کو یاد کرتا ہے
آدمی ہو اگر کہیں تنہا

تیری یادوں کا اِک ہجوم بھی ہے
آج کی رات میں نہیں تنہا

وہ کسی بزم میں نہ آئے گا
گوشۂ دل کا وہ مکیں تنہا

میرے مولا! کبھی تو اِس دل میں
ہو ترا خوف جاگزیں تنہا

دل نہ ہو گر نماز میں حاضر
خام ہے سجدۂ جبیں تنہا

میرا سامانِ آخرت مولا
چشمِ نادِم کا اِک نگیں تنہا

۔  ۱۹؍ ۱گست ۱۹۸۵ء

No comments:

Post a Comment