Friday, March 15, 2019

غزل: تیری پلکوں کے ستاروں میں سمانا چاہوں

غزل

تیری پلکوں کے ستاروں میں سمانا چاہوں
اپنے اشکوں کو کسی طور چھپانا چاہوں

تا کوئی حسرتِ تعمیر نہ باقی رہ جائے
آشیاں شانہء طوفاں پہ بنانا چاہوں

کچھ نہ کچھ ہو تو سہی اپنے لہو کا حاصل
شب کے ماتھے پہ شفق رنگ سجانا چاہوں

شدّتِ ضبط سے بے طرح بکھر جاتا ہوں
نغمہء درد جو محفل میں سنانا چاہوں

دشتِ حسرت تو بسے گا ہی، اگر مر بھی گئیں
پھر تمناؤں کا اِک شہر بسانا چاہوں

سوچتا ہوں تو ہنسی آتی ہے خود پر یارو
میں بھی کیا شخص ہوں روتوں کو ہنسانا چاہوں

شہرِ یعقوب ہے ویران بڑی مدت سے
ایک یوسف ہے جسے ڈھونڈ کے لانا چاہوں


۔  ۷؍ مئی ۱۹۹۶ء

No comments:

Post a Comment