Friday, March 15, 2019

غزل: حال دل کا عجب آج کل ہو گیا

غزل


حال دل کا عجب آج کل ہو گیا
روز و شب وقفِ لیت و لعل ہو گیا

آگہی جانئے بے حسی بن گئی
مسئلہ آپ سے آپ حل ہو گیا

سارے نمردو و بو جہل یک لب ہوئے
جو انہوں نے کہا وہ اٹل ہو گیا

آندھیوں کو ملا نام تسنیم کا
موسمِ جبر یوں بے بدل ہو گیا

میں نے گلشن کہا سوختہ شہر کو
یار بولے کہ رونا سپھل ہو گیا

سو تقاریر سے بڑھ کے ہے کارگر
ایک جملہ کہ جو برمحل ہو گیا

قاضیء شہر پر جس نے تنقید کی
اس کا ہر اک سخن مبتذل ہو گیا

خوف کی برف حلقوم میں جم گئی
درد لکھتے ہوئے ہاتھ شل ہو گیا



۔  ۱۴؍ دسمبر ۲۰۱۳ء

No comments:

Post a Comment