غزل
ربابِ دل کے نغمہ ہائے بوالعجب چلے گئے
جو آ گئے تھے شہر میں، وہ بے ادب چلے گئے
میں اپنی دھن میں گائے جا رہا تھا نغمہ ہائے جاں
مجھے نہیں کوئی خبر کہ لوگ کب چلے گئے
سیاہ رات رہ گئی ہے روشنی کے شہر میں
دکھا کے چاند تارے اپنی تاب و تب چلے گئے
زباں کوئی نہ مل سکی ظہورِ اضطراب کو
تمام لفظ چھوڑ کر لرزتے لب، چلے گئے
وہ خود رہِ وفا میں چند گام بھی نہ چل سکے
ہمیں مگر دکھا کے راستے عجب چلے گئے
۔ ۱۹؍ اکتوبر ۱۹۸۵ء
No comments:
Post a Comment