بے صدا بستی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی کچھ دیر پہلے تک
مری کٹیا کی رونق تھے
مرے سنگی، مرے ساتھی
مری کُٹیا کی رونق بنتے رہتے ہیں
مرے مہماں، مرے دلدار
آتے ہیں، چلے جاتے ہیں، لیکن
مری تنہائیوں، ویرانیوں کی
بے صدا بستی میں
ان کے قہقہوں کی گونج
ہفتوں تک سنائی دیتی رہتی ہے
میں تنہائی میں بیٹھا مسکراتا ہوں
گئے لمحوں سے ایسے حظ اٹھاتا ہوں
کسی آئندہ لمحے کی
امیدیں تازہ رہتی ہیں
کہ پھر سے رونقیں ہوں گی
اچانک فون آئے گا کوئی
مجھ سے کہے گا
آ رہے ہیں ہم!۔
پھر ان کے قہقہوں کی گونج
ایسے تازہ ہو جاتی ہے جیسے
ایک بزمِ ناز برپا تھی
سبھی آنکھیں فروزاں تھیں
مری خاموش کٹیا میں
ابھی کچھ دیر پہلے تک
۔۲ ۔فروری ۲۰۱۹ء
No comments:
Post a Comment