غزل
میرے فن کار مرے اہل قلم میرے ادیب
میرے احساس کو، سوچوں کو زباں دیتے ہیں
عام حالات میں سرمستِ گل و شیشہ و نے
وقت پڑ جائے تو نذرانۂ جاں دیتے ہیں
ہم سخن ساز کہاں، ہم کو یہ دعویٰ کب ہے
ہم تو احساس کو اندازِ بیاں دیتے ہیں
شہریاروں کو تحفظ کی بھلی سوجھی ہے
قاتلانِ غمِ انساں کو اماں دیتے ہیں
۔ ۹؍ دسمبر ۱۹۸۷ء
No comments:
Post a Comment