غزل
تیرا سر قابلِ معافی ہے؟
بات کر! قابلِ معافی ہے؟
وہ مرے خوں سے جو بناتا ہے
سیم و زر، قابلِ معافی ہے؟
جنگ میں لوریاں سناتا ہے
نغمہ گر قابلِ معافی ہے؟
سر چڑھاتی ہے اور ظالم کو
چشمِ تر قابلِ معافی ہے؟
جس کو پندار ہو خدائی کا
وہ بشر قابلِ معافی ہے؟
دے گیا مجھ کو زہرِ کم نظری
چارہ گر قابلِ معافی ہے؟
سنگ زادوں کے شہر میں آسیؔ
شیشہ گر، قابلِ معافی ہے؟
۔ ۱۹؍ نومبر ۱۹۸۵ء
No comments:
Post a Comment