غزل
راستہ میں بناؤں گا یارو
تم مرے پیچھے پیچھے آ جاؤ
ساتھ چلنے کا رنگ ہو اپنا
تھام کر ہاتھ میرے ساتھ چلو
چال دیکھو کبھی ستاروں کی
حال میں اپنے یوں نہ مست رہو
یہ خموشی اگر قیامت ہے
آئنے سے مکالمہ کر لو
دوستی یہ نہیں کہ راہ براہ
وہی رسمی سوال: کیسے ہو
وقت کے ہاتھ میں طمنچہ ہے
کون جانے کہاں پہ کھیت رہو
۔ ۲۳۔ جنوری ۲۰۱۷ء
No comments:
Post a Comment