بولیاں
(۱)
من ساون گھِر گھِر برسا، روح نہال ہوئی
(۲)
اک تارا دل میں ٹُوٹا، زخمی اشک ہوئے
(۳)
یادیں الّھڑ مٹیاریں، کیسی دیواریں
(۴)
ترے شہر کے رستے پکے، کچا پیار ترا
(۵)
وہ سانجھ سمے کی سرسوں، یہ دل کولھو میں
(۶)
دل جھل مل آنسو جگنو، تارے انگیارے
(۷)
اک بیٹی ماں سے بچھڑی، رو دی شہنائی
(۸)
سپنے میں جو تو نہیں آیا، نندیا روٹھ گئی
(۹)
بیلے میں چلی پُروائی، میٹھی تانوں سے
(۱۰)
پھر یاد کسی کی آئی، جیسے پُروائی
(۱۱)
اِک تیری یاد کا ساون، اِک رُومال ترا
(۱۲)
کہیں دور کوئی کرلایا دھرتی کانپ اٹھی
(۱۳)
میں نے ہجر کی تان جو چھیڑی، بانسری رونے لگی
۔ ۳۰؍ جولائی ۲۰۰۱ء
No comments:
Post a Comment