Friday, March 15, 2019

غزل: دِن کے اثرات سرِ شب جو نمایاں ہوں گے


غزل

دِن کے اثرات سرِ شب جو نمایاں ہوں گے
وصل کے خواب بھی آنکھوں سے گریزاں ہوں گے

گر جنوں طعمہء منقارِ خرد یوں ہی رہا
کوئی فرحاں نہ رہے گا سبھی گریاں ہوں گے

ہاں مری یاد ستائے گی تجھے جانتا ہوں
تیری پلکوں پہ بھی کچھ اشک فروزاں ہوں گے

اے کہ لوہو کو مرے غازہ بنانے والو
یوں چھپانے سے یہ داغ اور نمایاں ہوں گے

وقت کے ہاتھ میں شمشیرِ حساب آئے گی
۔’’نیم بسمل کئی ہوں کے کئی بے جاں ہوں گے‘‘۔


۔  ۲۶؍ جولائی ۱۹۹۴ء

No comments:

Post a Comment