غزل
تُو ملے غیر سے شاید یہ گوارا ہو تجھے
میں ملوں غیر سے کیسے میں گوارا کر لوں
تُو اگر مجھ کو مسلمان نہ رہنے دے تو
ماں زمیں! تیری قسم، تجھ سے کنارا کر لوں
آج بھی مائلِ چشمک ہیں فنا اور بقا
سامنے اپنے وجود اپنا صف آرا کر لوں
اہتمام آپ کے سواگت کا بھی کچھ ہو جائے
ٹھہریے، ایک ذرا اشک شرارہ کر لوں
ہاں مجھے دیکھ مری ذات میں گم سا ہو کر
میں تری آنکھوں سے اپنا بھی نظارہ کر لوں
۔ ۲۴؍ نومبر ۱۹۹۴ء
No comments:
Post a Comment