غزل
کسی کی رُوح نے مجھ میں عجب حلول کیا
فروغِ داغ نے دل کے لہو کو پھول کیا
ترا مزاج فلک سے کہاں اترتا تھا
مری فغاں نے اِسے مائلِ نزول کیا
مرے شہاب صفت، کیا تجھے نہیں معلوم؟
کہ کس خلا نے کسے کیسے دھول دھول کیا
ترے کمال کو بھی تو زوال ہونا تھا
خراج، وقت نے اپنا، سدا وصول کیا
فقیہ شہر کے ماتھے پہ ناگواری تھی
سو، ہم نے شہر میں رہنا نہیں قبول کیا
۔۲۴۔اپریل ۲۰۱۷ء
No comments:
Post a Comment